جب احتجاج کے دروازے بند ہوجائیں تو پھر سول نافرمانی کا احتجاج باقی رہ جاتا ہے۔ محمد آصف سعید ایڈووکیٹ

عدالتوں اور انصاف کے نظام کو مفلوج کردیا گیا، اسٹیٹ بینک کے مطابق کہ دسمبر میں ترسیلات زر میں 400ملین ڈالرکی کمی آئی ہے، تب تو پی ٹی آئی کی کوئی آفیشل کال بھی نہیں دی گئی تھی۔ رہنما پاکستان تحریک انصاف محمد آصف سعید ایڈووکیٹ ۔

پی ٹی آئی رہنماء محمد آصف سعید ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ جب احتجاج کے دروازے بند ہوجائیں تو پھر سول نافرمانی کا احتجاج باقی رہ جاتا ہے، عدالتوں اور انصاف کے نظام کو مفلوج کردیا گیا، اسٹیٹ بینک کے مطابق کہ دسمبر میں ترسیلات زر میں 400 ملین ڈالرکی کمی آئی ہے۔ انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک ترسیلات زر نہ بھیجنے اور سول نافرمانی کا تعلق ہے ، تو جب احتجاج کرنے کے سب دروازے بند ہوجائیں تو پھر سول نافرمانی ہی احتجاج کا طریقہ ہوتا ہے، عدالتوں اور انصاف کے نظام کو مفلوج کردیا گیا ہے، اگر لوگ آئینی حق کے تحت احتجاج کرتے ہیں تو ان پر گولیاں برسائی جاتی ہیں، انٹرنیٹ پر بندش ہے، سول میڈیا پلیٹ فورمز وی پی این کے بغیر استعمال نہیں کئے جاسکتے۔

لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں تو پھر لوگوں کے پاس سول نافرمانی کا طریقہ ہوتا ہے کہ وہ اس کو استعمال کرکے ریاست کے سامنے اپنے مطالبات رکھ سکیں۔ وہ کہتے ہیں 20فیصد تک ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، اصل میں ترسیلات زر میں اضافہ نہیں ہوا، بلکہ آپ لوگوں نے دیکھا کہ پچھلے دو سالوں میں کتنے سارے لوگ نوکری کی تلاش میں بیرون ملک گئے ہیں تو وہ اپنے گھر والوں کو پیسے بھیجتے ہیں اس لئے ہم نے ترسیلات زر میں اضافہ دیکھا ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار ہیں کہ دسمبر میں ترسیلات زر میں 400 ملین ڈالرکی کمی آئی ہے، تب کوئی آفیشل کال بھی نہیں گئی تھی۔مزید برآں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء سلمان اکرم راجا نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ ہمیں بانی سے ملاقات کرائی جائے، لیکن تاحال ملاقات نہیں کرائی گئی۔
جیل پر پنجاب حکومت کا کنٹرول ہے حکومت کو چاہئے کہ ملاقات کو یقینی بنائیں۔ مذاکرات میں ہماری طرف سے کوئی تعطل نہیں ہے۔ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ جائز ہے ، عمران خان اور تمام قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں۔حکومت ضمانتوں کے راستے میں حائل ہے، ہم چاہتے ہیں ہمارے قید رہنماؤں کی ضمانتیں ہونی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اسیران کی رہائی ہوتی ہے تو ہم سول نافرمانی کی کال مئوخر کر سکتے ہیں، لگتا ہے کہ سوموار کو 190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا، ہمیں فیصلے سے متعلق کوئی خوش فہمی بھی نہیں ہے، فیصلے خلاف آیا تو اپیل میں جائیں گے،ہم ان فیصلوں کو مذاکرات سے منسلک نہیں کرتے۔ اسحاق ڈار نے ملاقات میں کہا کہ حکومت کی کوئی ڈیمانڈ نہیں ہے، مذاکرات میں ہمارے مطالبات پر عمل ہونا ہے تو 31جنوری تک ضرور ہونا چاہیئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *