اس بار ہم کچھ نیا اور مختلف کریں گے جس کا مقصد اور ہدف عمران خان کی رہائی ہوگا، اسد قیصر

احتجاجیہوگا؛ پی ٹی آئی رہنماء کی  تحریک کا پلان جی ڈی اے، محمود اچکزئی اور شاہد خاقان عباسی کے سامنے رکھا ہے، سیاسی کمیٹی سے منظوری کے بعد تحریک کا باقاعدہ آغاز گفتگو

اسلام آباد (یواین پی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ اس بار ہم کچھ نیا اور مختلف کریں گے، جس کا مقصد اور ہدف عمران خان کی رہائی ہوگا، ہمیشہ بات چیت کو اہمیت دی لیکن حکومت با اختیار نہیں۔ اے آر وائی نیوز سے منسلک صحافی نعیم اشرف بٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نہ کسی کے خوف اور نہ لالچ میں آئیں گے، اس دفعہ ہم کچھ نیا اور مختلف کریں گے جس کا مقصد اور ہدف عمران خان کی رہائی ہوگا، اس حوالے سے احتجاجی تحریک کا پلان جی ڈی اے، محمود اچکزئی اور شاہد خاقان عباسی کے سامنے رکھا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی سے اس کی منظوری کے بعد تحریک کا باقاعدہ آغاز ہوگا جس کا پہلا اور بڑا ہدف عمران خان کی رہائی ہوگا، کوشش کریں گے کہ حالات کو سامنے رکھتے ہوئے احتجاج کریں۔اسی حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اب جو تحریک شروع ہونے جا رہی ہے یہ آر یا پار ہوگی، تحریک کا پلان اس مرتبہ ہم پبلک نہیں کریں گے، اب میں خندق کھودوں یا سرنگ، میں کسی کو بتاؤں گا ہی نہیں کہ میں کہاں سے آ رہا ہوں، پورے پاکستان سے عوام کو لے کر پہنچیں گے کیوں کہ اس وقت تمام اداروں کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے ”عمران خان کو ختم کرو پی ٹی آئی کو ختم کرو” لیکن یہ تو ختم نہیں کرسکتے البتہ ہم 78 سال سے قابض مافیا کو ختم کریں گے اور حقیقی آزادی آئے گی، اس مرتبہ ہم ہتھیار لے کر آئیں گے، میرے مذہب اور آئین نے مجھے دفاع کی اجازت دی ہے اگر تم ہمارے سینوں پر گولیاں مارو گے تو ہمارے گولیاں تمھاری کمر چیر دیں گی۔صحافی سے ان سے سوال کیا کہ ’کیا امریکہ میں آرمی چیف کے خلاف احتجاج کی آپ حمایت کرتے ہیں؟‘، اس پر علی امین گنڈاپور نے جواب دیا کہ ’عمران خان ہمارا لیڈر ہے، پیٹرن انچیف بھی ہے، باقی نام چھوڑ دیں، امریکہ میں پاکستانی عمران خان کے لیے احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور ہم ان کے ساتھ ہیں، صرف امریکہ میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے کسی بھی کونے میں کوئی احتجاج کررہا ہے تو ہم بھرپور انداز میں اس کے ساتھ ہے، اوورسیز کھل کر احتجاج کریں کیوں کہ اوورسیز کو تو یہ گولیاں بھی نہیں مار سکتے اس لیے کھل کر اپنی آواز بلند کریں‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *